Sunday 30 April 2023

ہم پرچم حیات اٹھائے ہوئے تو ہیں

 ہم پرچمِ حیات اٹھائے ہوئے تو ہیں

آنکھیں ستمگروں سے ملائے ہوئے تو ہیں

ہر چند زخم زخم ہیں یہ رہروانِ شوق

کانٹوں سے پیرہن کو سجائے ہوئے تو ہیں

بے چہرہ ہو کے رہ گئے فنکار آج کے

ہم اپنا ایک نقش بنائے ہوئے تو ہیں

ہوں کامیابِ شوق کہ اب نامرادِ شوق

بازی سروں کی اپنے لگائے ہوئے تو ہیں

ظلمت کدے میں وہم و گماں کے عزیز ہم

قندیل آگہی کی جلائے ہوئے تو ہیں


عزیز احمد بگھروی

No comments:

Post a Comment