تمام احباب کو عید مبارک
مسندِ ناز پہ جب وہ ستم ایجاد آیا
ٹوٹ کر ایک جہان برسرِ فریاد آیا
ان کی محفل میں یہ جانے کا نتیجہ نکلا
میں گیا شاد، مگر لَوٹ کے ناشاد آیا
ایک جان اور دو قالب بھی رہے ہیں ہم تم
ہائے کیا دور تھا تم کو بھی کبھی یاد آیا
ہم بہت روئے ہیں صیاد کے گھر میں گِھر کر
چار تنکوں کا نشیمن جو ہمیں یاد آیا
جستجو میں تِری جو شخص گیا، شاد گیا
جو تِرے شہر سے آیا ہے، وہ برباد آیا
کار فرما ہے کسی مصلحتِ خاص کی رو
ورنہ میرا یہ مقدر، کہ تمہیں یاد آیا
قیس و فرہاد کو یک گو نہ رہا مجھ سے خلوص
جب بھی دیکھا تو پکار اٹھے کہ استاد آیا
وہ بھی ملتا جو گلے سے تو خوشی عید کی تھی
کوئی رہ رہ کے نصیر آج بہت یاد آیا
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment