تمام احباب کو عید مبارک
تم نہ ہو گے تو عید کیا ہو گی
آنے والی رُتوں کے آنچل میں
کوئی ساعتِ سعید کیا ہو گی
رات کے وقت رَنگ کیا پہنوں
روشنی کی کلید کیا ہو گی
جب کہ بادل کی اوٹ لازم ہو
جانتا ہوں، کہ دِید کیا ہو گی
چاند کے پاس بھی سُنانے کو
اب کے کوئی نوید کیا ہو گی
گُل نہ ہو گا تو جشنِ خوشبو کیا
تم نہ ہو گے تو عید کیا ہو گی
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment