عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
رُوح کی بے چینی بھی مٹی ہے، دل نے سکوں بھی پایا ہے
تیریﷺ خاکِ پا کا ذرّہ تیرے نگر میں آیا ہے
ریگِ رواں کے رُوپ میں برسوں مارا مارا پھرتا رہا
اس کے نصیب کہ اب صرصر نے درپہ ترےؐ پہنچایا ہے
جاہ و جلال و حُسن و جمال و منال و اہل و عیال
تیریؐ چاہ کی راہ میں اس نے ہر شے کو ٹھکرایا ہے
تجھ سے دوری اور مہجوری جاں لیوا مجبوری تھی
اذنِ حضوری پا کر اس نے کیفِ دو عالم پایا ہے
گم گشتوں سے بھری دنیا میں کب تھا رہا احساس گناہ
تیریِ ہوائے قُرب نے اس کا سویا ضمیر جگایا ہے
اب نہ کرے گا اس کو پریشاں حرص و ہوا کا کوئی طوفاں
تیرےﷺ دامنِ لطف نے اس پر ڈالا ایسا سایہ ہے
تیرےﷺ رو برو کہہ سکے کچھ بھی اتنی مجال کہاں
اس کی دیدہ گریاں میں وہ چھپائے سیلِ عقیدت لایا ہے
قیوم نظر
No comments:
Post a Comment