Friday 28 April 2023

مسائل اپنے لیے میں بڑھا نہیں سکتا

مسائل اپنے لیے میں بڑھا نہیں سکتا

ہر ایک خوشۂ گندم جلا نہیں سکتا

قریب دور کی عینک سے دیکھتا ہوں مگر

قریب، دور کی عینک سے لا نہیں سکتا

غزل کا شعر ہی کافی ہے یاد میں اس کی

تمہارے کہنے پہ آنسو بہا نہیں سکتا

چلے گئے ہیں جو بیٹا وہ اچھے افسر تھے

ملازمت پہ تجھے اب لگا نہیں سکتا

میں توڑ پھوڑ کا عادی نہیں بنا حارث

ستارے چاند کی خاطر بھی لا نہیں سکتا


حارث انعام

No comments:

Post a Comment