یہ دل کی اداسی، پناہ مانگتی ہے
مِری بے سکونی، پناہ مانگتی ہے
ہم اہلِ زمیں اتنے ظالم ہیں یا رب
کہ ہم سے زمیں بھی پناہ مانگتی ہے
ہمیں اپنی رحمت کے سائے میں لے لے
یہ مخلوق تیری پناہ مانگتی ہے
وہ دنیا خدائی کا دعویٰ تھا جس کو
وہ دنیا خدا کی پناہ مانگتی ہے
کہاں کھو گئیں محفلیں دوستوں کی
یہ تنہائی اپنی، پناہ مانگتی ہے
حنا سمیع
No comments:
Post a Comment