Saturday, 29 April 2023

آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اسی کا

 عارفانہ کلام حمد نعت مقبت


آئینہ بھی، آئینے میں منظر بھی اُسیﷺ کا

ہے آنکھ کی پُتلی میں، سمندر بھی اسیﷺ کا

تاریکیٔ شب، صبح کا منظر بھی اسیﷺ کا

یہ لشکرِ مہر و مہ و اختر بھی اسیﷺ کا

جب چاہے فلک سر سے زمیں پاؤں سے چھینے

چادر بھی اسیؐ کی ہے یہ بستر بھی اسیﷺ کا

مستور خزانے ہیں سمندر میں اسیﷺ کے

نکلے جو صدف سے وہ ہے گوہر بھی اسیﷺ کا

دیکھیں تو کہیں کوئی مکاں اسؐ کا نہیں ہے

ڈھونڈیں تو ہر اک دل میں ملے گھر بھی اسیﷺ کا

طوفاں میں کرے غرق کہ ساحل سے لگائے

کشتی بھی اسیﷺ کی ہے سمندر بھی اسیﷺ کا

سب مال و متاع اپنے حوالے ہیں اسیﷺ کے

یہ دل بھی اسیﷺ کا ہے مِرا سر بھی اسیﷺ کا

ہاتھوں میں اسیﷺ کے ہیں دو عالم کی طنابیں

یہ دورِ زماں، عرصۂ محشر بھی اسیﷺ کا

ایمان قمر ظاہر و باطن پہ ہے میرا

اندر بھی اسیﷺ کا مِرا باہر بھی اسیﷺ کا


قمر سنبھلی

No comments:

Post a Comment