Tuesday, 25 April 2023

پرانا دوست تھا دستک نئی تھی

 پرانا دوست تھا دستک نئی تھی

مِری دہلیز پر خوشبو رکھی تھی

کوئی تو بات اس کی مان لیتی

محبت عمر میں مجھ سے بڑی تھی

مِری آنکھوں پہ اس کا ہاتھ تھا اور

ہتھیلی پر سمندر کی نمی تھی

کوئی مجھ کو بچاتا بھی تو کیسے

میں اپنی آگ میں خود جل مَری تھی

محبت میں بہت خوش فہم تھی میں

مجھے اپنی نظر ہی لگ گئی تھی

فقط کافور کی خوشبو تھی ہر سُو 

میں پہنچی تو محبت مَر چُکی تھی

مہکتے رنگ پھیکے پڑ چُکے تھے

اداسی ہر طرف بکھری پڑی تھی

تو کیا نیلام کر ڈالا اسے بھی؟

ہری جو بیل میرے نام کی تھی؟


ناہید ورک

No comments:

Post a Comment