عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
اے جانِ حزیں چل دیکھ ذرا وہ روضۂ پاک مدینے میں
جس روضے کی تنویر سے ہے اک نور جہاں کے سینے میں
دہلیز پہ انﷺ کی سجدہ کر اور عمرِ خضرؑ کا طالب ہو
مصروف ابد تک رہنے دے، دنیا کو مرنے جینے میں
توحید کی مے کا لطف اٹھا، ایمان کے جام و مینا سے
جب ساقی ساقئ کوثرﷺ ہو پھر عذر بھلا کیا پینے میں
طوفان کہاں، گرداب کہاں، جب حضرتؐ خود ہوں کشتی باں
وہ پار اترا جو بیٹھ گیا، توحید کے پاک سفینے میں
ہے عرش درِ محبوبِﷺ خدا، ملجا ہے مقدر والوں کا
کٹتے ہیں تصور میں اپنی گو صبح و شام مدینے میں
عرش ملسیانی
پنڈت بال مکند
No comments:
Post a Comment