بس دیکھ رہا ہوں مِرا پیمانہ کہاں ہے
اللہ، مِری جرأتِ رِندانہ کہاں ہے
پڑ جائیں نہ اس پر غم دنیا کی نگاہیں
اے بُھولنے والے مِرا افسانہ کہاں ہے
اب مجھ کو دکھائے نہ خدا ہوش کا عالم
وہ پوچھ رہے ہیں مِرا دیوانہ کہاں ہے
مجھ رِند الستی کو کہاں ہوش کہ دیکھوں
کعبہ ہے کِدھر اور صنم خانہ کہاں ہے
ساقی تِری محفل سے نہیں جائیں گے کیا یہ
لا برہمن و شیخ کا نذرانہ کہاں ہے
یہ تو حرم و دَیر ہیں چلتی ہے جہاں تیغ
چلتے ہیں جہاں جام وہ میخانہ کہاں ہے
تم شوق بجا کہتے ہو، لیکن یہ بتاؤ
دنیا میں سب اپنے ہیں تو بیگانہ کہاں ہے
شوق اثر رامپوری
No comments:
Post a Comment