بگڑی ہوئی جو بزم سخن تھی سنبھل گئی
کیا بات تھی جو میری زباں سے نکل گئی
کیوں ہو گئی ہیں دونوں کی راہیں الگ الگ
میں وہ نہیں رہا، کہ یہ دنیا بدل گئی
وعدہ وہ اپنے آنے کا پورا نہ کر سکا
شاید شبِ فراق کوئی چال چل گئی
یہ میری تربیت کا کرشمہ نہ ہو کوئی
اولاد میری مجھ سے بھی آگے نکل گئی
تھا جو یقیں نزولِ بلا کا نجومی کو
مجھ کو یقیں ہے شوق دعا سے وہ ٹل گئی
شوق اثر رامپوری
No comments:
Post a Comment