Friday 28 April 2023

بگڑی ہوئی جو بزم سخن تھی سنبھل گئی

 بگڑی ہوئی جو بزم سخن تھی سنبھل گئی

کیا بات تھی جو میری زباں سے نکل گئی

کیوں ہو گئی ہیں دونوں کی راہیں الگ الگ

میں وہ نہیں رہا، کہ یہ دنیا بدل گئی

وعدہ وہ اپنے آنے کا پورا نہ کر سکا

شاید شبِ فراق کوئی چال چل گئی

یہ میری تربیت کا کرشمہ نہ ہو کوئی

اولاد میری مجھ سے بھی آگے نکل گئی

تھا جو یقیں نزولِ بلا کا نجومی کو

مجھ کو یقیں ہے شوق دعا سے وہ ٹل گئی


شوق اثر رامپوری

No comments:

Post a Comment