Monday, 24 April 2023

ہے برقرار زمیں آسمان باقی ہے

 ہے برقرار زمیں آسمان باقی ہے

ہمارا اب بھی کوئی امتحان باقی ہے

ابھی تو اور ستم ہم پہ ڈھائے گی دنیا

یہ دیکھنے کے لیے آسمان باقی ہے

ہمارے بچوں کے رہبر کی اب نہیں حاجت

قدم قدم کا ہمارے نشان باقی ہے

اساس رکھتی تھی جس کی لہو پہ ہم نے دیکھی

ہمارے گاؤں کا بس وہ مکان باقی ہے

ابھی تو دل ہی دیا ہے جناب کو میں نے

ابھی تو جان یہ کرنے کو دان باقی ہے

ہمارے میل و محبت سے آج تک عبرت

ہمارے شہر کا امن و امان باقی ہے


عبرت بہرائچی

No comments:

Post a Comment