Tuesday, 25 April 2023

چوکھٹ پہ تیری لطف صدا کا خرید کر

 چوکھٹ پہ تیری لطف صدا کا خرید کر

صدیاں خرید لی ہیں یہ لمحہ خرید کر

اس بے وفا سے پیار کی قیمت نہ لگ سکی

لائے گا میرے واسطے دنیا خرید کر

شہرِ ہنر سے خود ہی بڑی شدتوں سے ہم

لے آئے آنسوؤں کا یہ دریا خرید کر

جب دل ہی بجھ گیا ہو یہ ہجراں کے درد سے

میں کیا کروں گی رونقِ چہرہ خرید کر

یوسف سے آفتاب کو انجامِ عشق میں

زنداں میں ڈال دے گی زلیخا خرید کر

خوش تھے جو روشنی کے تماشے کو دیکھ دیکھ

شرمندہ کس قدر ہیں اندھیرا خرید کر

سب کچھ ہی بیچ ڈالا ہے اس کارِ زیست میں

اور شادماں ہوں شہرِ تمنا خرید کر


اسماء ہادیہ

No comments:

Post a Comment