Sunday 30 April 2023

کس طرح کیسے گزاری زندگی

 کس طرح کیسے گزاری زندگی

میں نہیں سمجھا یہ ساری زندگی

یاد رکھتے ہیں ضرورت کے لیے

بن گئی ہے کاروباری زندگی

عشق میں اک بے وفا کے واسطے

جیت کر بھی ہم نے ہاری زندگی

زندگی کی اہمیت اپنی جگہ

ہم نے لیکن تجھ پہ واری زندگی

جیسے بھی گزرے ہماری خیر ہے

ہم کو پیاری ہے تمہاری زندگی

سر رکھیں گے موت کی آغوش میں

ہو گئی جب ہم پہ بھاری زندگی

اس قدر بگڑی ہے یہ خانہ خراب

جس قدر ہم نے سنواری زندگی

سارے منصوبے دھرے پھر رہ گئے

موت نے جب لوٹ ماری زندگی

جی نہیں سکتے کسی صورت کبھی

اس قدر ہم داغداری زندگی

آپ سے پھر کیا توقع ہم رکھیں

بے وفا ہے جب ہماری زندگی

بھر گیا ہے دل ابھی صادق مگر

پہلے ہم کو بھی تھی پیاری زندگی


امین صادق

No comments:

Post a Comment