کس طرح کیسے گزاری زندگی
میں نہیں سمجھا یہ ساری زندگی
یاد رکھتے ہیں ضرورت کے لیے
بن گئی ہے کاروباری زندگی
عشق میں اک بے وفا کے واسطے
جیت کر بھی ہم نے ہاری زندگی
زندگی کی اہمیت اپنی جگہ
ہم نے لیکن تجھ پہ واری زندگی
جیسے بھی گزرے ہماری خیر ہے
ہم کو پیاری ہے تمہاری زندگی
سر رکھیں گے موت کی آغوش میں
ہو گئی جب ہم پہ بھاری زندگی
اس قدر بگڑی ہے یہ خانہ خراب
جس قدر ہم نے سنواری زندگی
سارے منصوبے دھرے پھر رہ گئے
موت نے جب لوٹ ماری زندگی
جی نہیں سکتے کسی صورت کبھی
اس قدر ہم داغداری زندگی
آپ سے پھر کیا توقع ہم رکھیں
بے وفا ہے جب ہماری زندگی
بھر گیا ہے دل ابھی صادق مگر
پہلے ہم کو بھی تھی پیاری زندگی
امین صادق
No comments:
Post a Comment