Tuesday 25 April 2023

سزا کے بعد مجھے جب رہائی دینے لگا

 سزا کے بعد مجھے جب رہائی دینے لگا

میں صاف ہو کے بھی اس کو صفائی دینے لگا

سمجھ رہا تھا وہ اندھا مجھے محبت میں

پھر اس نے دیکھا کہ مجھ کو دکھائی دینے لگا

کُھلے ہیں رِزق کے مجھ پر ہزاروں دروازے 

میں ماں کے ہاتھ میں جب سے کمائی دینے لگا

یقین جان کہ بہرے تھے روز اول سے 

پُکارا تم نے تو ہم کو سُنائی دینے لگا

وہ میری انگلی جھٹک کر چلا گیا عابد

میں جس کے ہاتھ میں اپنی کلائی دینے لگا


علی عابد

No comments:

Post a Comment