خواب پگھل کیوں جاتے ہیں
چہرے جل کیوں جاتے ہیں
میں بدلا تب علم ہوا
لوگ بدل کیوں جاتے ہیں
ظالم کے حصے کے عذاب
آخر ٹل کیوں جاتے ہیں
بعض اوقات شگفتہ لفظ
ہم کو کَھل کیوں جاتے ہیں
سِکّے چاہے کھوٹے ہوں
پھر بھی چل کیوں جاتے ہیں
غزلوں میں ڈھلنے کے لیے
لفظ مچل کیوں جاتے ہیں
آصف! اس کُوچے میں آپ
سر کے بل کیوں جاتے ہیں
آصف اکبر جیلانی
No comments:
Post a Comment