عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
ہر بات اک صحیفہ تھی اُمّی رسولﷺ کی
الفاظ تھے خُدا کے ، زباں تھی رسولﷺ کی
وحدانیت کے پھول کھلے گرم ریت سے
دی سنگِ بے زباں نے گواہی رسولﷺ کی
بہبودی و فلاح کے جگنو نکل پڑے
تاریکیوں میں جب کھلی مٹی رسولﷺ کی
پرچم تھے نقشِ پا کے ستاروں کے ہاتھوں میں
گزری جو کہکشاں سے سواری رسولﷺ کی
سیڑھی لگائے عرشِ خدا پر نبیﷺ کی یاد
چلتی ہے سانس تھام کے انگلی رسولﷺ کی
دیکھیں گے میرے سر کی طرف لوگ حشر میں
چمکے گی تاج بن کے غلامی رسولﷺ کی
کھلتے ہیں در کچھ اور مظفر شعور کے
کرتا ہوں جب میں بات خدا کی، رسولﷺ کی
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment