عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
اے ماہِ عرب اے ماہِ عجم، تُو جس کا سہارا ہو جائے
یہ ساری خُدائی کیا شے ہے، اللہ بھی اُس کا ہو جائے
کیا کہیے تِرے پھر آنے سے پہلے گلزارِ جہاں کیا جائے
گل فرشِ کف پا بن جائیں، کلیوں کا بچھونا ہو جائے
سو بار مدینے کو جاؤں، کب شوق کی سیری ہوتی ہے
دل نذرِ مدینہ کر آؤں یا دل ہی مدینہ ہو جائے
اندیشۂ بزم بحید کیا، ناشکرئ رحمت کیا معنی
انسان اگر بخشش چاہے، تقصیر سراپا ہو جائے
مذہب اس کا، ایماں اس کا، خالق اس کا قرآن اس کا
پیوند لگی کملی والا جس کا بھی سہارا ہو جائے
اے محشر ہم اس دنیا میں جنت کی دعائیں کیا مانگیں
جب چاہیں مدینہ دیکھ آئیں جنت کا نظارہ ہو جائے
محشر بدایونی
No comments:
Post a Comment