Sunday, 30 April 2023

ہم ایسے خانہ خرابوں کے روز شب کی بات

 ہم ایسے خانہ خرابوں کے روز شب کی بات

وہی دیارِ تمنا،۔ وہی گزر اوقات

برائے گِریہ ضروری ہے لمحہ گزرا ہوا

وگرنہ دربدری سے ملی ہے کس کو نجات

چراغِ خانۂ تنہائی، جل بُجھا آخر

جوازِ ترکِ سکونت ہزار ہا خدشات

بغیر ابر کے نادیدہ بارشوں کے سبب

زمیں نے اوڑھ لیے ہیں بہت سے امکانات

سمجھ میں آ گئی غم کی مناسبت شاداب

ذرا سی دیر میں تبدیل ہو گئے حالات


شاداب احسانی

No comments:

Post a Comment