اب بند ہو گیا ہے تجسس کا باب بھی
کتنا ہے لاجواب مِرا انتخاب بھی
صحرا نشانِ پا کے تحیر میں گم ہوا
کچے گھڑے میں ڈوب گیا ہے چناب بھی
کوئی گنہ بھی کر نہیں پائے بااہتمام
ان حسرتوں کا دینا پڑے گا حساب بھی
خود زندگی بھی کربِ جہنم سے کم نہ تھی
اور اس پہ پھر شعور کا دوہرا عذاب بھی
نازل ہوئے ہیں مجھ پہ قلم اور خواب بس
پیغمبروں پہ اتری تھی جامع کتاب بھی
سید نصیر شاہ
No comments:
Post a Comment