اک چٹائی ہے مصلیٰ ہے، کتب خانہ ہے
رہنا سہنا تِرے درویش کا شاہانہ ہے
رونے والوں کی صدا آتی ہے دن رات مجھے
دل نہیں ہے میرے سینے میں، عزا خانہ ہے
صبح تک مجھ کو خرابے میں لیے پھرتا رہا
چاند سے کتنا کہا تھا، مجھے گھر جانا ہے
یہ جو دنیا ہے تعاقب میں، سمجھ والی ہے
یہ جو زنجیر لیے پھرتا ہے، دیوانہ ہے
ہم نے دنیا سے محبت تو کبھی کی ہی نہیں
وہ تو اک ضد تھی کہ پا کر اسے ٹھکرانا ہے
فیصل عجمی
No comments:
Post a Comment