Thursday, 27 April 2023

طبیعت ان دنوں اوہام کی ان منزلوں پر ہے

 طبیعت ان دنوں اوہام کی ان منزلوں پر ہے

دل کم حوصلہ کاغذ کی گیلی کشتیوں پر ہے

گذشتہ موسموں میں بجھ گئے ہیں رنگ پھولوں کے

دریچہ اب بھی میرا روشنی کے زاویوں پر ہے

ہزاروں آبنوسی جنگلوں کا حسن کیا معنی

ہمیں جب سانس لینا کیمیائی تجربوں پر ہے

کڑھا ہے میری اجرک پر بلوچی کام شیشے کا

کسی کے عکس کی قوس قزح سب آئینوں پر ہے

مِرے آنگن میں اک ننھی گلہری کا بسیرا ہے

بہت معصوم سا اک نقش میری کیاریوں پر ہے

میں اس پر اپنے اندر کی حمیرا وار آتی ہوں

مگر وہ بے یقینی میں ابھی پہلی حدوں پر ہے


حمیرا رحمان

No comments:

Post a Comment