تیرے کوچے میں صنم طالب دیدار آیا
لے کے ہاتھوں پہ نذر سر سرِ بازار آیا
دل میں تھا شوق لقا کا جو ہلایا زنجیر
تُو تو آیا نہ نظر میں بہ دلِ زار آیا
پئے تسلیم جھکا میں تیرے قدموں کی طرف
تُو تو بے رحم پکڑ ہاتھوں میں تلوار آیا
لے خبر در پہ تڑپنا ہوں مسیحا میرے
سر کے بل وصل کی خاطر تیرا بیمار آیا
غمزدہ کشتۂ دل ٹھوکریں کھاتے کھاتے
دیدہ بازی کے لیے اے میری دلدار آیا
ہو گیا ہائے فنا عشق میں تیری ساجن
اتنا افسوس ہے مجھ پر نہ تیرا یار آیا
اے دلی احمدِ مخدوم علی میراں شاہ
عقدۂ دل کے لیے آپ کے دربار آیا
میراں شاہ جالندھری
No comments:
Post a Comment