Wednesday 26 April 2023

گھر سے چیخیں اٹھ رہی تھیں اور میں جاگا نہ تھا

 گھر سے چیخیں اٹھ رہی تھیں اور میں جاگا نہ تھا 

اتنی گہری نیند تو پہلے کبھی سویا نہ تھا 

نشۂ آوارگی جب کم ہوا تو یہ کھلا 

کوئی بھی رستہ مِرے گھر کی طرف جاتا نہ تھا 

کیا گِلہ اک دوسرے سے بے وفائی کا کریں 

ہم نے ہی اک دوسرے کو ٹھیک سے سمجھا نہ تھا 

گل نہ تھے جس میں وہ گلشن بھی تھا جنگل کی طرح 

گھر وہ قبرستان تھا جس میں کوئی بچہ نہ تھا 

آسماں پر تھا خدا تنہا مگر عارف شفیق

اس زمیں پر کوئی بھی میری طرح تنہا نہ تھا


عارف شفیق

No comments:

Post a Comment