خواب کا خواب حقیقت کی حقیقت سمجھیں
یہ سمجھنا ہے تو پھر پہلے طریقت سمجھیں
میں جواباً بھی جنہیں گالی نہیں دیتا وہ لوگ
میری جانب سے اسے خاص محبت سمجھیں
میں تو مر کر بھی نہ بیچوں گا کبھی یار کا نام
آپ تاجر ہیں نمائش کو عبادت سمجھیں
میں کسی بیچ کے رستے سے نہیں پہنچا یہاں
حاسدوں سے یہ گزارش ہے ریاضت سمجھیں
میرا بے ساختہ پن ان کے لیے خطرہ ہے
ساختہ لوگ مجھے کیوں نہ مصیبت سمجھیں
فیس بک وقت اگر دے تو یہ پیارے بچے
اپنے خاموش بزرگوں کی شکایت سمجھیں
پیش کرتا ہوں میں خود اپنی گرفتاری علی
ان سے کہنا کہ مجھے زیر حراست سمجھیں
علی زریون
No comments:
Post a Comment