Wednesday, 26 April 2023

دل میں رکھا تھا شرار غم کو آنسو جان کے

 دل میں رکھا تھا شرار غم کو آنسو جان کے

ہاں مگر دیکھے عجب انداز اس طوفان کے

اپنی مجبوری کے آئینے میں پہچانا تجھے

یوں تو کتنے ہی وسیلے تھے تِری پہچان کے

زخم خوں آلود ہیں آنسو دھواں دیتے ہوئے

یہ سہانے سے نمونے ہیں تِرے احسان کے

درد و غم کے تپتے صحرا کی کڑکتی دھوپ میں

سو گیا ہوں میں تِری یادوں کی چادر تان کے

دیکھیے کب تک حقیقت تک رسائی ہو زہیر

چاند تاروں تک تو جا پہنچے قدم انسان کے


زہیر کنجاہی

No comments:

Post a Comment