Saturday, 22 April 2023

ہم خدا سے شکوہ کرتے تھے اکیلے رہ گئے

 ہم خدا سے شکوہ کرتے تھے اکیلے رہ گئے

اب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اچھے رہ گئے

حادثے کے وقت جب اس نے پکارا؛ کوئی ہے

سب مدد کے واسطے اوروں کو کہتے رہ گئے

سوتے سوتے چھوڑ کر کوئی گیا تو اگلی صبح

نیند پوری ہو گئی، اور ہم ادھورے رہ گئے

اس لیے بھی ہار کا ہم نے کیا ہے سامنا

دیکھنا یہ چاہتے تھے پیچھے کتنے رہ گئے

دن میں سب کے سامنے تھا رات کو اوجھل ہوا

سب نے اس کا حسن دیکھا چاند تارے رہ گئے


امن شہزادی

No comments:

Post a Comment