ہم خدا سے شکوہ کرتے تھے اکیلے رہ گئے
اب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اچھے رہ گئے
حادثے کے وقت جب اس نے پکارا؛ کوئی ہے
سب مدد کے واسطے اوروں کو کہتے رہ گئے
سوتے سوتے چھوڑ کر کوئی گیا تو اگلی صبح
نیند پوری ہو گئی، اور ہم ادھورے رہ گئے
اس لیے بھی ہار کا ہم نے کیا ہے سامنا
دیکھنا یہ چاہتے تھے پیچھے کتنے رہ گئے
دن میں سب کے سامنے تھا رات کو اوجھل ہوا
سب نے اس کا حسن دیکھا چاند تارے رہ گئے
امن شہزادی
No comments:
Post a Comment