عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
یہ مدعائے مشیت تھا اسؐ کی بعثت سے
کہ آدمی کا تعارف ہوا اپنی عظمت سے
کتابِ زیست معطر ہے اسؐ کی سیرت سے
سبق ملا یہ زمانے کو اسؐ کی ہجرت سے
عزیز تر ہے وطن سے بھی گوہرِ مقصود
’بہ روحِ اعظم و پاکش دُرودِ نامحدود‘
وہؐ چاہتا تھا رہ و رسمِ زندگی بدلے
بگڑ گیا تھا جو اندازِ بندگی بدلے
بھٹک رہا تھا جو اسلوبِ آگہی بدلے
اسےؐ یہ دُھن تھی کہ اندر سے آدمی بدلے
وہ دورِ حضرتِ گردوں رکاب کیا کہنے
وہؐ انقلابِ سعادت مآب کیا کہنے
انور مسعود
No comments:
Post a Comment