Friday, 21 April 2023

رت بدلتی ہی نہیں موسم بدل جانے کے بعد

 رُت بدلتی ہی نہیں موسم بدل جانے کے بعد

رات ڈھلتی ہی نہیں ہے دن نکل آنے کے بعد

نیند آتی ہے تھکن سے خواب میں ڈرتے ہیں لوگ

اور مسلسل بے یقینی آنکھ کُھل جانے کے بعد

موسم بے رنگ میں، شہرِ شکستہ خواب میں

کچھ نہیں بدلا مکینوں کے بدل جانے کے بعد

اک عذابِ حبس حرفِ حق ہے سینے پر گراں

دم کہاں آئے کسی دم، دم نکل جانے کے بعد

کون در کھولے گا اب ہجرت نصیبوں کے لیے

کس کے گھر جائینگے اب گھر سے نکل جانے کے بعد


اوریا مقبول جان

No comments:

Post a Comment