Friday, 21 April 2023

لہلہاتی ہوئی شاداب زمیں چاہتے ہیں

  لہلہاتی ہوئی شاداب زمیں چاہتے ہیں

اور کیا تجھ سے ترے خاک نشیں چاہتے ہیں

ہم کو منظور نہیں پھر سے بچھڑنے کا عذاب

اس لیے تجھ سے ملاقات نہیں چاہتے ہیں

کب تلک در پہ کھڑے رہنا ہے، ان سے پوچھو

کیا وہ محشر کا تماشہ بھی یہیں چاہتے ہیں

وہ جو کھڑکی میں اسی طرح جلاتے ہیں چراغ

اس کا مطلب ہے ہمیں پردہ نشیں چاہتے ہیں

کون وعدوں پہ جیے حشر تلک، ظلم سہے

تیرے بندے، تیرا انصاف یہیں چاہتے ہیں

اتنی اونچی ہے کہ اب بیل کا دم گھٹتا ہے

جانے دیوار سے کیا گھر کے مکیں چاہتے ہیں


ممتاز گورمانی

No comments:

Post a Comment