Wednesday 24 May 2023

ہم کو معلوم ہے باتوں کی صداقت تیری

 ہم کو معلوم ہے باتوں کی صداقت تیری

لوگ کیا کیا نہیں کرتے ہیں شکایت تیری

ملکۂ حسن نہیں پھر بھی تو اے جان وفا

اچھی لگتی ہے بہت ہی مجھے صورت تیری

کوئی مشکل بھی ہو خاطر میں نہ لاتے تھے کبھی

حوصلہ کتنا بڑھاتی تھی رفاقت تیری 

تُو ہی بتلا کہ بھلا تجھ کو بھلائیں کیوں کر

سامنے آنکھوں کے آ جاتی ہے صورت تیری

کیا کہیں ہم کہ گزر جاتی ہے دل پر کیا کیا

یاد آتی ہے جو رہ رہ کے عنایت تیری

 لوگ کیا سادہ ہیں امید وفا رکھتے ہیں

جیسے معلوم نہیں ان کو حقیقت تیری

اب کہاں رہتا ہے کیا کرتا ہے نادر میرے

مدتوں بعد نظر آتی ہے صورت تیری


اطہر نادر

No comments:

Post a Comment