Thursday, 25 May 2023

غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا

 غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا

کہ دشت عشق میں باہو مجھی کو ہونا تھا

اسے تو چاند بھی بے چارگی میں چھوڑ گیا

اندھیری رات کا جگنو مجھی کو ہونا تھا

ذرا سی بات پہ یہ جوگ کون لیتا ہے

تمہارے پیار میں سادھو مجھی کو ہونا تھا

بدن کے اور حوالے تو سب سلامت تھے

مگر کٹا ہوا بازو مجھی کو ہونا تھا

کسی کا کرب مری ذات سے امڈتا ہے

کسی کی آنکھ کا آنسو مجھی کو ہونا تھا

میں اسم رکھتا ہوں یاری میں غمگساری میں

ہر ایک زخم کا دارو مجھی کو ہونا تھا

گھروں کو چھوڑ کے سب ہوشیار کہلائیں

وطن کی مٹی کا مادھو مجھی کو ہونا تھا

 یہ اپنی اپنی طبیعت کی بات ہے ثاقب

اسے جو پھول تو خوشبو مجھی کو ہونا تھا


آصف ثاقب

No comments:

Post a Comment