Tuesday 30 May 2023

محبت کی تجارت میں خسارہ کر لیا ہم نے

 محبت کی تجارت میں خسارہ کر لیا ہم نے

اُسی کے نام کا پھر استخارہ کر لیا ہم نے

کسی کی آنکھ سے ٹپکے تو رزقِ خاک ہو جائے

وہی آنسو مقدر کا ستارہ کر لیا ہم نے

ابھی تو عشق کے سب زخم تازہ تھے مگر پھر بھی

بنا سوچے بنا سمجھے دوبارہ کر لیا ہم نے

نہیں ہے ہم نفس کوئی جہانِ ناز و نعمت میں

مگر اس زندگی کو بھی گوارا کر لیا ہم نے

کنارے سے سفینہ جب بھنور کے بیچ جا پہنچا

اسی لمحے توکل سے کنارہ کر لیا ہم نے

بھرم ٹوٹا جو دل ٹوٹا، ہمارا مان بھی ٹوٹا

تعجب ہے کہ خود کو پھر تمہارا کر لیا ہم نے


حسین ثاقب

No comments:

Post a Comment