تجھ سے اک شام کیا ملی تنہا
اب بھٹکتی ہے زندگی تنہا
تجھ سے بچھڑی تو یہ ہوا محسوس
کیسے گزرے گی زندگی تنہا
جُرم ثابت ہوا تھا اس پر بھی
کیوں سزا مجھ کو دی گئی تنہا
کون ہوتا ہے بے بسوں کا رفیق
ہم جیۓ ہیں صدی صدی تنہا
آؤ مِل جُل کے روئیں ہم دونوں
پیاس بُجھتی نہیں کبھی تنہا
حشر برپا تھا ساحلوں کے قریب
اور بہتی رہی ندی تنہا
ہمنواؤں نے ساتھ چھوڑ دیا
آج تسنیم رہ گئی تنہا
تسنیم صدیقی
No comments:
Post a Comment