Friday 26 May 2023

اب وہ مہکی ہوئی سی رات نہیں

 اب وہ مہکی ہوئی سی رات نہیں

بات کیا ہے کہ اب وہ بات نہیں

پھر وہی جاگنا ہے دن کی طرح

رات ہے اور جیسے رات نہیں

بات اپنی تمہیں نہ یاد رہی

خیر جانے دو کوئی بات نہیں

کچھ نہیں ہے تو یاد ہے ان کی

ان سے ترکِ تعلقات نہیں

پھر بھی دل کو بڑی امیدیں ہیں

گو بہ ظاہر توقعات نہیں

عشق ہوتا ہے خود بخود پیدا

عشق کے کچھ لوازمات نہیں

ایسے فضلی کے شعر کم ہوں گے

جن میں کچھ دل کی واردات نہیں


سید فضل کریم فضلی

No comments:

Post a Comment