جنون شوق میں ایسا بھی وقت آتا ہے انساں پر
کہ آتی ہے ہنسی خود اپنے ہی جیب و گریباں پر
کلی خاموش پھول افسردہ شبنم ہر نفس گریاں
میں حیراں ہوں کہ روؤں یا ہنسوں فصل بہاراں پر
بہار سنبل و ریحاں سے تنہا کھیلے والے
بڑے احسان ہیں میرے بھی اس صحن گلستاں پر
بجھے دل کا فسانہ چھیڑنے والو ٹھہر جاؤ
مجھے ماتم تو کر لینے دو اس رسم چراغاں پر
ہر اک کو دیکھ کر آلودۂ عصیاں یہ ڈرتا ہوں
کہیں مجھ کو نہ شرمانا پڑے پاکیٔ داماں پر
کچھ اس انداز سے کشتی کو لے ڈوبیں سر ساحل
کہ مسلم مجھ کو پیار آ ہی گیا امواج طوفاں پر
مسلم انصاری
No comments:
Post a Comment