رحم کی اپیل
وہ جس نے فیصلہ کرنے کا پیشہ چن لیا آخر
اسے کہہ دو؛ قلم کو اب ذرا زحمت عطا کر دے
مجھے زنداں میں ڈالے وہ مجھے سُولی چڑھا دے
یا کوئی کچھ بھی سزا دے دے
میں سب تسلیم کرتا ہوں
میں اس کے دل کا مجرم ہوں
یہ روز و شب کی پیشی سے مِری توہین ہوتی ہے
اسے کہہ دو بہت افتاد گزری ہے گزرنے والی شب مجھ پر
مجھے اشکوں نے کوسا ہے
میں ناحق خرچ کرتا ہوں بہت معصوم سے موتی
خدا کے واسطے مجھ پر کرم فرما دیا جائے
مجھے اپنا لیا جائے
اسامہ جمشید
No comments:
Post a Comment