مر گئے لوگ سبھی اپنے پرائے گھر کے
صحن میں رکھتے تھے جو روز صراحی بھر کے
یہ علاقہ تو بیاباں سے بھی بد تر ہے جہاں
آدمی گھر سے نکلتا ہے بہت ڈر ڈر کے
بولنے والوں کی کاٹی ہیں زبانیں کس نے
ان سے مل کر مجھے احوال بتا اندر کے
حشر کے وقت کیا میں بھی محشر برپا
میں مسلمان ہوا یار کو کافر کر کے
گھر کے افراد کے اطور بدل جانے پر
رابطے توڑنے پڑ جاتے ہیں کیوں باہر کے
سنگدل لوگ بھی اس شہر کی رونق ہیں عدیم
ورنہ سڑکوں پہ مجسمے ہی نہیں پتھر کے
ندیم اجمل عدیم
No comments:
Post a Comment