Saturday, 27 May 2023

تیرے خیال سے یوں سجائی تمام رات

 تیرے خیال سے یوں سجائی تمام رات

اک بت کو دیکھنے میں بتائی تمام رات

وہ اجنبی تھا صبح یہ معلوم ہو گیا

تصویر جس کی ہم نے بنائی تمام رات

جانے میں کس قفس کے خیالوں میں قید تھا

دیوار اپنے گھر کی جلائی تمام رات

زندہ رہے گا جوش گلابوں میں اس لیے

اک داستان شمع سنائی تمام رات

ہم مسکرا کے سب سے سویرے ملے مگر

سینے میں ہم نے کیسے چھپائی تمام رات

تیرے خیال و خواب میں آتے مگر کبھی

دیتی نہیں ہے ہم کو رہائی تمام رات

سناٹا اس قدر تھا کہ ہر شاخ ہر کلی

جھک جھک کے مانگتی تھی دہائی تمام رات

راسخ ہوا نے شاخ سے پتے گرا دئے

اور یاد سب کہانی دلائی تمام رات


راسخ شاہد

No comments:

Post a Comment