Saturday, 27 May 2023

یہی بس کام کرنے میں لگے ہیں

 یہی بس کام کرنے میں لگے ہیں

محبت عام کرنے میں لگے ہیں

یہ دل خستہ عمارت بن چکا ہے

اسے نیلام کرنے میں لگے ہیں

یہی تو نیک نامی ہے کہ کچھ لوگ

ہمیں بدنام کرنے میں لگے ہیں

کہیں وہ ہو چکا ہے رام پہلے

جسے ہم رام کرنے میں لگے ہیں

ہمیں بخشی گئی جو صبحِ روشن

اسی کو شام کرنے میں لگے ہیں

ہمارا عشق کُندن ہو گیا تھا

اب اس کو خام کرنے میں لگے ہیں

وہ اس قابل نہیں قیصر کہ جس کو

یہ دل انعام کرنے میں لگے ہیں


قیصر مسعود

No comments:

Post a Comment