Monday, 29 May 2023

میں نے چاہا تھا بہاروں میں ملوں میں تم سے

 احساس کا نور


میں نے چاہا تھا بہاروں میں ملوں میں تم سے

یہ خزاں راہ میں حائل تھی شراروں کو لیے

میں بھی گُم صُم سا رہا وقت کی آواز کے ساتھ

تم بھی آئیں نہ کبھی ساتھ بہاروں کو لیے


سرسراتی رہیں دامن کی ہوائیں یوں ہی

ایک ٹھنڈک سی مِرے دل کو مِلا کرتی رہی

یاد آتی رہی گُلشن کی شب و روز مجھے

اس طرح دل کی کلی روز کِھلا کرتی رہی


شب کو نیندیں مِلیں، دن کو سکونت نہ مِلی

میری حالت بھی وہی حالتِ دیوانہ رہی

بے کلی اور بڑھی، غم کے تھپیڑوں کو لیے

زندگی میری یوں ہی مجھ سے بے گانہ رہی


میرے افسُردہ شب و روز کی بے تابی میں

میری آہوں سے جھلک اُٹھتا ہے احساس کا نُور

سو نہ جائے کسی تاریک شبستاں میں کہیں

وہ تمنّا جو کِیا کرتی ہے بیدار شعور


رحمان جامی

No comments:

Post a Comment