A room of one’s own
میرے پاس ایک کمرا ہے
اور تم ہو
یہ وہ کمرا ہے
جس نے مجھے
تمہارے بعد پناہ دی ہے
یہاں دُبک کر
تمہیں سوچا جا سکتا ہے
دل چاہے تو سامنے بٹھایا جا سکتا ہے
نظمیں کہی جا سکتی ہیں
افسانے بُنے جا سکتے ہیں
اور سارے کائناتی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں
یہ کمرا بوڑھے ملازم کی طرح
ہماری تنہائی کا خیال رکھتا ہے
اپنی آہٹ کو دبانا جانتا ہے
یہ مجھے اپنے اندر یوں چُھپا لیتا ہے
جیسے ماں بچے کو گرم چادر میں لپیٹتی ہے
یا جیسے تم
مجھے اپنی بانہوں میں
اتنی بڑی کائنات میں
میرے پاس ایک کمرا ہے
اور تم ہو
صنوبر الطاف
No comments:
Post a Comment