Saturday, 27 May 2023

میرے پاس ایک کمرا ہے اور تم ہو

 A room of one’s own


میرے پاس ایک کمرا ہے

اور تم ہو

یہ وہ کمرا ہے

جس نے مجھے

تمہارے بعد پناہ دی ہے

یہاں دُبک کر

تمہیں سوچا جا سکتا ہے

دل چاہے تو سامنے بٹھایا جا سکتا ہے

نظمیں کہی جا سکتی ہیں

افسانے بُنے جا سکتے ہیں

اور سارے کائناتی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں

یہ کمرا بوڑھے ملازم کی طرح

ہماری تنہائی کا خیال رکھتا ہے

اپنی آہٹ کو دبانا جانتا ہے

یہ مجھے اپنے اندر یوں چُھپا لیتا ہے

جیسے ماں بچے کو گرم چادر میں لپیٹتی ہے

یا جیسے تم

مجھے اپنی بانہوں میں

اتنی بڑی کائنات میں

میرے پاس ایک کمرا ہے

اور تم ہو


صنوبر الطاف

No comments:

Post a Comment