Thursday, 25 May 2023

بجائے گل مجھے تحفہ دیا ببولوں کا

 بجائے گل مجھے تحفہ دیا ببولوں کا 

میں منحرف تو نہیں تھا ترے اصولوں کا 

ازالہ کیسے کرے گا وہ اپنی بھولوں کا 

کہ جس کے خون میں نشہ نہیں اصولوں کا 

نفس کا قرض چکانا بھی کوئی کھیل نہیں 

وہ جان جائے گا انجام اپنی بھولوں کا 

نئی تلاش کے یہ میر کارواں ہوں گے 

بناتے جاؤ یوں ہی سلسلہ بگولوں کا 

یہ آڑی ترچھی لکیریں بدل نہیں سکتیں 

ہزار واسطہ دیتے رہو اصولوں کا 

انہیں سے مجھ کو ملا عزم زندگی اجمل

میں جانتا ہوں کہ کیا ہے مقام پھولوں کا 


کبیر اجمل

No comments:

Post a Comment