ٹوٹنے دیجیے کچھ خواب چلے جائیں گے
آپ کی چاہ میں بے تاب، چلے جائیں گے
اس کو سمجھاؤ، کرے درد کی شدت میں کمی
اس طرح تو مِرے اعصاب چلے جائیں گے
مجھ کو لگتا تھا بچھڑتے ہوئے جاں جائے گی
کیا خبر تھی تِرے آداب چلے جائیں گے
پہلے جائے گا مِرا تخت و مقدر اور پھر
رفتہ رفتہ مِرے احباب چلے جائیں گے
لاریب کاظمی
No comments:
Post a Comment