Sunday 28 May 2023

غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


غلام حشر میں جب سید الوریٰﷺ کے چلے

لِوائے حمد کے سائے میں سر اٹھا کے چلے

چراغ لے کے جو عشاق مصطفٰیﷺ کے چلے

ہوائے تُند کے جھونکے بھی سر جھکا کے چلے

وہیں پہ تھم گئی اک بار گردشِ دوراں

جہاں بھی تذکرے سلطانِ انبیاءﷺ کے چلے

یہ کس کا شہر قریب آ رہا ہے دیکھو تو

درودﷺ پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلے

نہیں ہے کبر کی رخصت حرم میں زائر کو

ادب کا ہے یہ تقاضا کہ سر جھکا کے چلے

وہ انؐ کا فقر، سلیماںؑ کو جس پہ رشک آئے

وہ ان کا حسن کہ یوسفؑ بھی منہ چھپا کے چلے

سرِ نیاز جھکایا جنہوں نے اس در پر

وہ خوش نصیب ہی دنیا میں سر اٹھا کے چلے

نشے کی علت حرمت میں تھا یہ پہلو بھی

کہ پل صراط پہ مومن نہ لڑکھڑا کے چلے

طلب ہوئی سرِ قوسین جب شبِ اسریٰ

حضورﷺ واقفِ منزل تھے، مسکرا کے چلے

انہیں کی زیست ہوئی آبرو کے ساتھ بسر

جو ان کی چادرِ نسبت میں سر چھپا کے چلے

نظر بہ عالمِ پاکیزگی پڑے ان پر

مسافرانِ لحد اس لیے نہا کے چلے

جنابِ آمنہؑ اٹھیں بلائیں لینے کو

جو تاج سر پہ شفاعت کا وہ سجا کے چلے

نصیر ان کے سوا کون ہے رسولؑ ایسا

جو بخشوانے کو آئے تو بخشوا کے چلے

نصیر! تجھ کو مبارک ہو یہ ثباتِ قدم

کہ اس زمیں میں اکابر بھی لڑکھڑا کے چلے


سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment