Wednesday 24 May 2023

سنو وہ جب لوٹ کر آئے تو اس کو کہنا

 سنو وہ جب لوٹ کر آئے تو اس کو کہنا

شفق بہت انتظار کرتی تھی تمہارا

تم سے ملنے کو تم سے بات کرنے کو

بہت ترستی تھی وہ

سنو اسے کہنا تم بن ہر لمحہ اس کے لیے وحشت زدہ تھا

اسے آس تھی، اسے امید تھی

تم لوٹ کر آؤ گے ایک دن

ضرور آؤ گے

وہ اس آس پر اس امید پر دن رات نہیں سوتی تھی

کہیں تم آ کر چلے نہ جاؤ

سنو جب وہ لوٹے تو اس سے پوچھنا

وہ لڑکی تو تمہارے درد، دکھ کی ساتھی تھی نا

پھر کیوں بغیر بتائے اسے چھوڑ گئے تھے

سنو اس سے پوچھنا

دل کو تو دل سے راہ ہوتی ہے نا

وہ تمہیں دل سے یاد کرتی تھی

تمہارے لیے روتی تھی

کیا کبھی ایک لمحہ کے لیے بھی 

تمہیں اس کی کمی محسوس نہیں ہوئی

سنو اس سے پوچھنا

شفق کی زرا سی تکلیف پہ تم تو رو دیتے تھے نا

پھر کیوں اس کی مسکراہٹیں اس سے چھین کر

تم بہت دور چلے گئے تھے

سنو اس سے پوچھنا

کیا ایک لمحہ کے لیے بھی تمہیں اس کی یاد نہیں آئی تھی

سنو جب وہ لوٹے نا

تو اس سے کہنا

تمہاری فیری، تمہاری شریفہ اب نہیں رہی

سنو جب وہ لوٹے تو اس سے کہنا

وہ تمہیں بہت یاد کرتی

تمہارے لیے بہت روتی تھی وہ

سنو جب وہ لوٹے تو اس کو کہنا

تم سے ملنے کو تم سے بات کرنے کو

بہت ترستی تھی وہ


شفق کاظمی

No comments:

Post a Comment