سنو وہ جب لوٹ کر آئے تو اس کو کہنا
شفق بہت انتظار کرتی تھی تمہارا
تم سے ملنے کو تم سے بات کرنے کو
بہت ترستی تھی وہ
سنو اسے کہنا تم بن ہر لمحہ اس کے لیے وحشت زدہ تھا
اسے آس تھی، اسے امید تھی
تم لوٹ کر آؤ گے ایک دن
ضرور آؤ گے
وہ اس آس پر اس امید پر دن رات نہیں سوتی تھی
کہیں تم آ کر چلے نہ جاؤ
سنو جب وہ لوٹے تو اس سے پوچھنا
وہ لڑکی تو تمہارے درد، دکھ کی ساتھی تھی نا
پھر کیوں بغیر بتائے اسے چھوڑ گئے تھے
سنو اس سے پوچھنا
دل کو تو دل سے راہ ہوتی ہے نا
وہ تمہیں دل سے یاد کرتی تھی
تمہارے لیے روتی تھی
کیا کبھی ایک لمحہ کے لیے بھی
تمہیں اس کی کمی محسوس نہیں ہوئی
سنو اس سے پوچھنا
شفق کی زرا سی تکلیف پہ تم تو رو دیتے تھے نا
پھر کیوں اس کی مسکراہٹیں اس سے چھین کر
تم بہت دور چلے گئے تھے
سنو اس سے پوچھنا
کیا ایک لمحہ کے لیے بھی تمہیں اس کی یاد نہیں آئی تھی
سنو جب وہ لوٹے نا
تو اس سے کہنا
تمہاری فیری، تمہاری شریفہ اب نہیں رہی
سنو جب وہ لوٹے تو اس سے کہنا
وہ تمہیں بہت یاد کرتی
تمہارے لیے بہت روتی تھی وہ
سنو جب وہ لوٹے تو اس کو کہنا
تم سے ملنے کو تم سے بات کرنے کو
بہت ترستی تھی وہ
شفق کاظمی
No comments:
Post a Comment