وہ نہیں آئے گا
روز میں حسرتوں کی نگاہ اوڑھ کر
راستے کی طرف
دیکھتا ہوں کہ شاید کوئی لوٹ کر آئے گا
پھر بھی ڈرتا ہوں میں
بدگمانی کے سائے نحوست لیے
ذہن میں تیرگی بھر رہی
کہ کہیں ایک دن
جانے والے اگر لوٹ کے آئیں بھی
پہلے جیسے تو پھر بھی وہ ہوتے نہیں
اس کو خوش دیکھ کر میں اگر رو پڑوں
میرے رونے پہ پھر بھی وہ روتے نہیں
پھر بھی کیا ہو گا، مثلا اگر
وہ آہستہ گلے میرے لگ جائے گا
ہاں مگر مجھ کو معلوم ہے
وہ نہیں آئے گا
ولید سورانی
No comments:
Post a Comment