Monday, 29 May 2023

سبھی سے دور بیاباں میں رہ رہے ہیں ہم

 سبھی سے دور بیاباں میں رہ رہے ہیں ہم

نہ سُن رہے ہیں کسی کی نہ کہہ رہے ہیں ہم

رواں ندی تو نہیں ہے مگر ہوا کے سنگ

غُبار بن کے زمانے سے بہہ رہے ہیں ہم

کسی غریب کے ٹُوٹے ہوئے مکاں کی طرح

ذرا ذرا ہی سہی روز ڈھ رہے ہیں ہم

کُھلی کتاب سی یہ زندگی ہماری ہے

ورق ورق ہیں اُڑے سب نہ تہ رہے ہیں ہم

بھٹک رہے ہیں تبسم کی چاہ دل میں لیے

ملے ہے رنج فقط جس جگہ رہے ہیں ہم

ہمیں بھی کُھل کے چمکنے نہیں دیا صابر

جسے ہو ابر نے گھیرا وہ مہ رہے ہیں ہم


صابر عثمانی

No comments:

Post a Comment