Monday, 22 May 2023

حقیقتوں کی طلب میں سراب دیکھے ہیں

 حقیقتوں کی طلب میں سراب دیکھے ہیں

ہمارے دل نے بھی کیا کیا عذاب دیکھے ہیں

تم اِن بُجھی بُجھی آنکھوں میں دیکھتے کیا ہو

تمام عمر ان آنکھوں نے خواب دیکھے ہیں

کرم کے طعنے نہ دو ہم نے اس زمانے کے

ستم ہی دیکھے ہیں اور بے حساب دیکھے ہیں

پھر آج شاخِ نشیمن کی خیر ہو تسنیم

پھر آج خواب میں کِھلتے گلاب دیکھے ہیں


تسنیم صدیقی

No comments:

Post a Comment