Thursday, 25 May 2023

گر نہیں وصف تو پھر عیب اچھالے میرے

 گر نہیں وصف تو پھر عیب اچھالے میرے

عشق میں کچھ تو رہیں زندہ حوالے میرے

خوش نہیں آیا مجھے اس کا مزاجِ تشکیک

خوش نہیں آئے اسے ڈھنگ نرالے میرے

وہ عجب ساعتِ خوشرنگ میں بچھڑا مجھ سے

رنج و غم بھی نہ کِیے اس نے حوالے میرے

جو بہت دور ہے، کیا اس سے توقع رکھوں

جو مِرے پاس ہے، سنتا نہیں نالے میرے

ایک مدت سے کوئی طعنہ و دشنام نہیں

کیا مجھے بھول گئے چاہنے والے میرے

میں بھی ہیرو تھا، مِرے گِرد بھی رہتا تھا ہجوم

رنگ تھا کِھلتا ہوا، بال تھے کالے میرے

اب وہ آنکھیں ہیں نہ آنکھوں میں چمک ہے نازش

لے گیا ساتھ ہی اِک شخص اجالے میرے


شبیر نازش

No comments:

Post a Comment